وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ
جو کوئی شخص اسلام کے سوا کوئی اور دین اختیار کرنا چاہے گا تو اس سے وہ دین قبول نہیں کیا جائے گا، اور آخرت میں وہ ان لوگوں میں شامل ہوگا جو سخت نقصان اٹھانے والے ہیں۔
ف 2 یعنی محمد رسول اللہ (ﷺ) کے مبعوث ہوجا نے کے بعد جو شخص آپ( ﷺ) کی فرما نبر داری اور اطاعت کا راستہ چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار کرے گا یا کسی پہلے راستہ پر چلتارہے گا وہ چا ہے کتنا ہی توحید پرست کیوں نہ ہو اور پچھلے انبیا ( علیہ السلام) پر ایمان رکھنے والا ہو اگر وہ محمد (ﷺ) پر ایمان نہیں رکھتا تو اس کی دینداری اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول نہ ہوگی اور وہ آخرت میں نامراد وناکام ہوگا۔ اس معنی ہیں آنحضرت( ﷺ) کا ارشاد بھی ہے۔ (مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَـیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ) یعنی جس نے کوئی ایسا کام کیا جو ہمارے طریقہ کے مطابق نہیں ہے وہ مردود ہے۔ ابن کثیر۔ شوکانی )