سورة فاطر - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کابنانے والا ہے اور فرشتوں کو پیغام رساں مقرر کرنے والا ہے جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار بازو ہیں وہ اپنی مخلوق کی بناوٹ میں جیسا چاہتا ہے اضافہ کرتا ہے یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے (١)۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یعنی انہیں پیدا کیا حالانکہ اس سے پہلے ان کا سرے سے کوئی وجود نہ تھا۔ ف 7 جیسا کہ حدیث میں ہے کہ شب معراج میں نبیﷺ نے حضرت جبریل ( علیہ السلام) کو دیکھا کہ ان کے چھ سو بازو تھے۔ ( ابن کثیر)۔ İيَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُĬ کو عام بھی رکھا جا سکتا ہے یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہے اضافہ کرسکتا ہے۔ ( شوکانی) معلوم ہوا کہ فرشتے جسم اور پر ( بازو) رکھتے ہیں اس پر ایمان لانا واجب ہے۔ باقی کیفیت ان کی اللہ کو معلوم ہے تاویلات فاسدہ کرنا گمراہی ہے۔ ( وجیز وغیرہ)