وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ مُّفْتَرًى ۚ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور جب ان پر ہماری صاف صاف آیات پڑھ کرسنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں یہ کچھ نہیں محض ایک آدمی ہے جو تمہیں ان معبودوں سے روکنا چاہتا ہے جن کی پرستش تمہارے باپ دادا کرتے آئے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض ایک جھوٹ ہے گھڑا ہوا اور ان کافروں کے پاس جب حق پہنچا تو انہوں نے کہا یہ صریح جادو ہے (١٢)۔
ف ١ یعنی کبھی تو قرآن کے متعلق کہتے کہ یہ جھوٹ جو خدا سے غلط طور پر منسوب کردیا گیا اور کبھی اسے جادو بتاتے یا ھذا کا ارشاد توحید کیط طرف ہو یعنی یہ کہ توحید کا دعویٰ محض جھوٹ ہے اور یہ قرآن جادو ہے۔ امام رازی (رح) لکھتے ہیں کہ توحید سے انکار تو صرف مشرکین ہی کرتے تھے لیکن قرآن اور معجزات سے انکار مشرکین اور اہل کتاب دونوں کرتے تے اس لئے ” کفروا“ کا لفظ دونوں کو شامل ہے۔ ( کبیر)