سورة سبأ - آیت 16

فَأَعْرَضُوا فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مگر انہوں نے اعراض کیا، آخر کار ہم نے ان پر بند توڑ کا سیلاب بھیج دیا اور ان کے دوباغوں کے بدلے میں دوباغ اور دے دیے جن میں بدمزہ پھل اور جھاڑ اور قدرے بیری کے درخت تھے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٢ یعنی بلند وادیوں سے آنے والے پانی کو روک کر مآرب کے پہاڑوں کے درمیان جو بند انہوں نے باندھا تھا اور جس سے وہ اپنے باغوں کو سال بھر سیراب کرتے تھے اسے توڑ کرہم نے زور کا سیلاب بھیجا جس نے ان کے باغ اور مکان سیلاب بھیجا جس نے ان کے باغ اور مکان سب تباہ کر ڈالے۔ مؤرخین نے لکھا ہے کہ یہ ” سدمآب“ بلق کے پہاڑوں کے درمیان تقریباً ٨٠٠ ق م باندھا گیا تھا جو ایک سو پچاس فٹ لمبی اور پچاس فٹ چوڑی دیوار ہے تقریباً پانچویں صدی عیسوی کے وسط میں یہ بند ٹوٹ گیا جس سے ملک کا تمام نظام آبپاشی تباہ و برباد ہوگیا۔ اس بند کی دیوار کا کچھ حصہ تا حال باقی ہے۔ پوری تفصیلات ” ارض القرآن“ میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ ف ٣ یعنی یا تو ان کے دائیں بائیں ایسے باغ تھے جن میں طرح طرح کے عمدہ اور مزید ار پھل پیدا ہوتے تھے یا جب سیلاب آیا اور اس نے پہلے باغ تباہ کردیئے تو انہوں نے نئے باغ لگائے مگر ان میں کوئی مزیدار پھیل پیدا نہہوا۔ کچھ خراب قسم کے پھل اور کچھ جھاڑی بوٹی کے بیر رہ گئے۔