لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا
اور ازواج نبی پر کچھ گناہ نہیں ہے کہ ان کے بیٹے ان کے بھائی، ان کے بھتیجے، ان کے بھانجے، ان سے میل جول رکھنے والی عورتیں اور ان کی لونڈیاں ان کے گھروں میں آئیں، اے نبی کی بیویو خدا سے ڈرتی رہو بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر نگاہ رکھنے والا ہے
ف 7 اور ان کی اقتدا میں تمام مسلمان عورتوں کو۔ ف 8 ان کے حکم میں تمام وہ رشتہ دار آجاتے ہیں جو عورت کے محارم میں سے ہیں۔ تشریح کیلئے دیکھئے۔ ( سورۃ نور : 31) اس فہرست میں چچا اور ماموں کا ذکر اس لئے نہیں کیا گیا کہ وہ بمنزلہ والدین کے ہیں۔ (شوکانی)۔ ہاں چچا و ماموں، خالہ اور پھوپھی كےبیٹوں سے پردہ ضروری ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی کسی بیوی کے چچا زاد بھائی كو اسکے پاس آنے سے منع فرما دیا تھا۔( ابن جریر)۔