سورة لقمان - آیت 34

إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ کہ حاملہ عورتوں کے رحموں میں ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ کوئی شخص یہ جانتا ہے کہ کس سرزمین میں اسے موت آئے گی بے شک اللہ ہی سب باتوں کو جاننے والا اور ہر چیز سے باخبر ہے (٨)۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 اور یہ کہ نیک یا بد؟ ف 5 اوپر قیامت کے دن سے ڈرایا ہے۔ اب یہاں فرمایا کہ اس کے وقوع کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔ (کبیر) بخاری و مسلم اور مسند احمد کی متعدد روایت میں آنحضرتﷺ نے ان باتوں کو ” غیب کی کنجیاں“ قرار دے کر ان کے متعلق فرمایا ہے کہ انہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ خود نبی ﷺ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ آپ کو ان باتوں کا یا ان میں سے کسی بات کا علم تھا سراسر باطل ہے اور قیامت کے متعلق تو حضرت جبرئیل والی روایت میں ہے کہ آنحضرت ﷺنے ان کے جواب میں فرمایا :( مَا ‌الْمَسْؤُلُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ) یعنی جس سے سوال کیا جا رہا ہے اس کو سائل سے زیادہ علم نہیں ہے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں۔( ‌مَنْ ‌زَعَمَ أَنَّهُ يَعْلَمُ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ‌مَا ‌يَكُونُ فِي غَدٍ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ)جس نے دعویٰ کیا کہ نبی ﷺ جانتے ہیں کہ کل کیا ہونے والا ہے اس نے اللہ پر بہت بڑا بہتان باندھا ہے۔ (شوکانی ج 4)