سورة لقمان - آیت 15

وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ۚ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور ڈالیں کہ توایسی چیز کو میرے ساتھ شریک ٹھہرا جس کے معبود ہونے کا تجھ کو علم نہیں ہے تو ان کی بات نہ مان ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتا رہ، اور اس شخص کے راستہ کی پیروی کر جو میری طرف رجوع ہو، پھر تم سب کو لوٹ کر میری طرف آنا ہے اس وقت میں تمہی آگاہ کردوں گا کہ تم کیا عمل کرتے رہے تھے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 اور ظاہر ہے کہ خدا کے ساتھ کسی کے شریک ہونے کی سند نہیں ہو سکتی۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں :” شریک نہ مان جو تجھے معلوم نہیں یعنی شبہ میں بھی نہ مان اور یقین سمجھ کر تو کیا مانے۔“ ف 8 کیونکہ خالق کی معصیت میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں۔ (دیکھیے عنکبوت آیت 8) ف 9 یعنی ان کے مشرک ہونے کے باوجود دنیا کے عام معاملات میں ان سے شفقت، محبت اخلاق اور تواضح کا برتائو کر۔ ف 10 یعنی میری توحید کا قائل ہے اور پورے اخلاص سے میری اطاعت و بندگی کر رہا ہے۔ دین کے معاملہ میں ماں باپ کی تقلید جائز نہیں ہے۔