أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا فِي أَنفُسِهِم ۗ مَّا خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ لَكَافِرُونَ
کیا ان لوگوں نے کبھی اپنے دل میں اس بات پر غور نہیں کیا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے محض بیکار اور عبث نہیں بنایا؟ ضروری ہے کہ حکمت اور مصلحت کے ساتھ بنایا ہو اور اس کے لیے ایک وقت مقرر ٹھہرادیا ہواصل بات یہ ہے کہ انسانوں میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنے پروردگار کی ملاقات سے یک قلم منکر ہیں۔
ف8۔” یا کیا انہوں نے اپنے بارے میں نہیں سوچا“ کہ وہ کیا تھے؟ کس نے انہیں پیدا کیا اور کیا ان کا انجام ہوگا ؟ بایں صورت یہ تفکر کا مفعول ہوگا۔ (شوکانی) ف9۔ یعنی یہ نظام کائنات کھیل تماشہ نہیں بنایا کہ اس کے پیدا کرنے میں کوئی مقصد کارفرما نہ ہو بلکہ خاص مقصد کے تحت بنایا گیا ہے اور ایک مقررہ وقت تک کے لئے بنایا گیا ہے۔ سورۃ ملک میں آسمان و زمین کے خلق کی غرض بیان کرتے ہوئے فرمایا :İلِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًاĬیعنی یہ نظام کائنات محض تمہاری آزمائش کے لئے بنایا ہے کہ تم میں سے کس کا عمل دوسرے کے عمل سے اچھا ہے اور پھر ایک دن یقیناً یہ نظام فنا ہوجائے گا اور اس کی جگہ دوسرا نظام جنم لے گا جس میں لوگوں کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ ف1۔ یعنی اس بات کے منکر ہیں کہ انہیں مرنے کے بعد اپنے رب کے حضور پیش ہونا ہے۔ (شوکانی)