سورة العنكبوت - آیت 63

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ کس نے آسمان سے تدریجا پانی برسایا اور اس کے ذریعہ سے مردہ پڑی ہوئی زمین کو جلا اٹھایا تو وہ ضرور کہیں گے وہ اللہ ہی ہے آپ کہیے سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے لیکن اکثر لوگ سمجھ سے کام نہیں لیتے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف7۔ یا ” شکر ہے اللہ کا کہ اس اعترافِ نعمت کے باوجود تم جس شرک میں گرفتار ہو، ہم اس سے محفوظ ہیں۔ یا مطلب یہ ہے کہ جب یہ سب نعمتیں اللہ کی عطا کردہ ہیں اور تم اس کا اعتراف کرتے ہو تو ضروری ہے کہ شکر بھی اسی کا کرو۔ ف8۔ اگر عقل رکھتے ہوتے تو اس اعتراف نعمت کے باوجود شرک جیسی لعنت میں گرفتار نہ ہوتے۔ مطلب یہ ہے کہ جب کائنات کا خالق اور مدبر صرف اللہ ہے تو عبادت بھی اسی کی کرنی چاہئے۔ ‌وَكَثِيرًا ‌مَا ‌يُقَرِّرُ تَعَالَى مَقَامَ الْإِلَهِيَّةِ بِالِاعْتِرَافِ ‌بِتَوْحِيدِ ‌الرُّبُوبِيَّةِ۔ (ابن کثیر)