سورة العنكبوت - آیت 53

وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ ۚ وَلَوْلَا أَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَاءَهُمُ الْعَذَابُ وَلَيَأْتِيَنَّهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ لوگ عذاب کے لیے جلدی کرتے ہیں کہ واقعی عذاب آنے والا ہے توکیوں نہیں آتا، اور واقعہ یہ ہے کہ اگر ایک وقت خاص نہ ٹھہرایا گیا ہوتوکب کا عذاب آچکا ہوتا اور یقین رکھو وہ یکایک ان پر آگرے گا اورا نہیں اس کا وہم وگمان بھی نہ ہوگا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

2۔ یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جھٹلاتے اور آپ کا مذاق اڑاتے ہوئے بار بار مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر سچے ہو تو ہم پر عذاب کیوں نہیں لے آتے۔ (انفال :32، سورۃ صٓ:16) اور مطالبہ کرتے : امطر علینا حجارۃ اوئتنا بعذاب کہ ہم پر پتھر برسائو یا کوئی دوسری قسم کا عذاب لے آئو۔ (دیکھئے سورۃ انفال :32 و سورۃ ص :16) 3۔ مراد ہے دنیا کا کوئی عذاب، جیسا کہ کفار پر بد ر کے روز آیا۔ کیونکہ وہ اپنے غرور کے سبب مسلمانوں کے غلبہ سے بالکل بیخوف تھے اور ان کے دل میں خیال تک نہ تھا کہ اس طرح ذلت کے ساتھ قتل اور قید و بند کے عذاب میں مبتلا ہوجائیں گے۔ یا قبر اور پھر آخرت کا جس کا سلسلہ مرنے بعد فوراً شروع ہوجائے گا اور موت کے متعلق کسی کو کچھ معلوم نہیں کہ وہ کب آجائے۔ (کذافی فی الوحیدی)