وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَىٰ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ
اور ( اب اس وقت کا تذکرہ سنو) جب فرشتوں نے کہا تھا کہ : اے مریم ! یشک اللہ نے تمہیں چن لیا ہے، تمہیں پاکیزگی عطا کی ہے اور دنیا جہان کی ساری عورتوں میں تمہیں منتخب کرکے فضیلت بخشی ہے۔
ف 2 اس آیت میں حضرت مریم ( علیھا السلام) کے بر گزیدہ ہونے کا دو مرتبہ ذکر ہوا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ محض تاکید کے لیے ہو یا پہلی برگیزیدہ گی سے مراد بچپن میں حضرت مریم (علیھا السلام) کو شرف قبولیت بخشنا ہو جو آیت : İ فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٖ Ĭمیں مذکور ہے اور دوسری برگزیدگی سے مراد اللہ تعالیٰ کا انہیں حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی پیدا ئش کے لیے منتخب فرمانا اور خصوصی فضیلت عطا کرنا ہو۔ İ نِسَآءِ ٱلۡعَٰلَمِينَ Ĭ۔ سے صرف اس زمانہ کی عورتیں مراد ہیں کیونکہ احادیث میں حضرت مریم ( علیھا السلام) کی طرح حضرت خدیجہ (رض)۔ حضرت فاطمہ (رض) اور حضرت عائشہ (رض) کی فضیلت میں بھی اسی قسم کے الفاظ مذکور ہیں۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ‘ آنحضرت(ﷺ) نے فرمایا:دنیا کی بہترین عورت خدیجہ (رض) بنت خویلید ہے۔( بخاری ومسلم) دوسری حدیث میں ہے کہ آپ (ﷺ )نے فرمایا: مردوں میں توبہت سے لوگ کامل ہوئے ہیں مگر عورتوں میں صرف حضرت مریم (علیھا السلام) بنت عمران اور آسیہ زوجہ فرعون ہیں اور عائشہ کی فضیلت دوسری عورتوں پر ایسی ہے جیسی ثرید کی بقیہ کھانوں پر۔ (بخاری ومسلم )