سورة القصص - آیت 80

وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَيْلَكُمْ ثَوَابُ اللَّهِ خَيْرٌ لِّمَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا وَلَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الصَّابِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مگر جو لوگ صاحب علم سعادت تھے انہوں نے کہا کہ صدافسوس تم پر، اصل نعمت تو اللہ تعالیٰ کا وہ بدلہ ہے جو صالحین کو ان کے اعمال کاملتا ہے (اور خدا کے مومن وصالح بندوں کے لیے وہی سب سے بڑی چیز ہے)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف1۔ یعنی اپنا اصلی گھر آخرت کو سمجھتے ہیں۔ دنیا کی تکالیف کو عارضی اور چند روزہ سمجھ کر کسی نہ کسی طرح گزار دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے شکوہ شکایت کا کوئی لفظ زبان پر نہیں لاتے۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” دنیا سے آخرت کو وہی بہتر جانتے ہیں جن سے محنت سہی جاتی ہے۔ اور بے صبر لوگ حرص کے مارے دنیا کی آرزو پر گرتے ہیں۔ نادان آدمی دنیا دار کی آسودگی کو جانتا ہے (یعنی اس کی آسودگی کو دیکھ کر سمجھتا ہے کہ یہ بڑا قسمت والا ہے) اس کی فکر کو اور آخر کی (یعنی آخرت کی) ذلت اور سوجائی (یعنی سو جگہ) خوشامد کرنے کو نہیں دیکھتا ہے کہ دنیا میں آرام ہے تو دس بیس برس اور مرنے کے بعد کاٹنے ہیں ہزاروں برس۔ “