وَلَٰكِنَّا أَنشَأْنَا قُرُونًا فَتَطَاوَلَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُ ۚ وَمَا كُنتَ ثَاوِيًا فِي أَهْلِ مَدْيَنَ تَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا وَلَٰكِنَّا كُنَّا مُرْسِلِينَ
بلکہ اس کے بعد ہم بہت سی نسلیں اٹھاچکے ہیں اور ان پر بہت زمانہ گزرچکا ہے اور نہ آپ اہل مدین میں مقیم تھے کہ ان کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کرسناتے بلکہ ہم ہی (آپ کو) رسول بنانے والے ہیں (١٠)۔
ف7۔ چنانچہ کئی قرن اور صدہا سال گزرنے کی وجہ سے شرائع و احکام متغیر ہوگئے تھے اور سابقہ ادیان اپنی اصلی صورت پر باقی نہیں رہ گئے تھے لہٰذا اب ضرورت تھی کہ نئے پیغمبر کے ذریعہ دین کی تجدید ہوتی اور دین و شریعت کو ایک مکمل اور آخری شکل میں پیش کیا جاتا۔ ف8۔ یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہم ہی نے قریش کی طرف پیغمبر بنا کر بھیجا ہے۔ اور یہ آخری کتاب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی ہے جس میں یہ واقعات صحیح اور مکمل مذکور ہیں۔ (قرطبی)