سورة القصص - آیت 38

وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ مَا عَلِمْتُ لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرِي فَأَوْقِدْ لِي يَا هَامَانُ عَلَى الطِّينِ فَاجْعَل لِّي صَرْحًا لَّعَلِّي أَطَّلِعُ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ مِنَ الْكَاذِبِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور فرعون نے اپنے ارکان سلطنت سے کہا میں اپنے سوا نہیں جانتا کہ تمہارا اور بھی کوئی خدا ہے سوائے ہامان تو میرے لیے اینٹیں پکوا کر ایک محل تیار کروا شاید کہ میں موسیٰ کے خدا کو دیکھ سکوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

4۔ شاہ صاحب (رح) نے یہاں ” الہ“ (خدا) کا ترجمہ ” حاکم“ کیا ہے اور یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے کیونکہ فرعون اپنے آپ کو ارض و سماکا خالق اور معبود نہیں سمجھتا تھا بلکہ وہ خود بہت سے دیوتائوں کی پرستش کرتا تھا۔ (سورہ اعراف :127) پس فرعون کا مطلب یہ ہے کہ میں ہی تمہارا مطاع اور حاکم مطلق ہوں۔ میرے سوا کوئی دوسرا ایسا نہیں ہوسکتا جس کی فرمانبرداری کی جائے۔5۔ جو یہ کہتا ہے کہ میرا خدا آسمان پر ہے فرعون نے جس ذہنیت کا مظاہرہ کیا، ہر دور میں خدا کے منکر ایسی باتیں کھلتے آئے ہیں۔