سورة القصص - آیت 29

فَلَمَّا قَضَىٰ مُوسَى الْأَجَلَ وَسَارَ بِأَهْلِهِ آنَسَ مِن جَانِبِ الطُّورِ نَارًا قَالَ لِأَهْلِهِ امْكُثُوا إِنِّي آنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّي آتِيكُم مِّنْهَا بِخَبَرٍ أَوْ جَذْوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب موسیٰ نے (شیعب کی خدمت میں) اپنے (درس وفکر کے) دن پورے کرلیے اور اہل وعیال کولے کروہاں سے چلے تو طور کے دامن میں آگ نظر آئی انہوں نے بیوی سے کہا تم لوگ ٹھہرو میں آگ کا پتا لگاؤں یا انگارہ ساتھ لے آؤں تاکہ تمہارے کام آئے (٦)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

2۔ یہ کلمہ عہد کو پختہ کرنے کے لئے کہا جاتا ہے۔“ ہمارے حضرت محمدﷺ بھی وطن سے نکلے۔ سو آٹھ برس پیچھے آ کر مکہ فتح کیا۔ اگر چاہتے اسی وقت شہر خالی کرواتے کافروں سے۔ دس برس پیچھے پاک کیا۔“ (موضح) 3۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے آٹھ برس کے بجائے دس کی مدت پوری کی تھی۔ یہی بات متعدد روایات میں نبیﷺ سے بھی مروی ہے۔ ان روایات کی سند میں اگرچہ کلام ہے لیکن وہ ایک دوسرے سے مل کر قوی ہوجاتی ہیں۔ (شوکانی) 4۔ یہ اس لئے کہ غالباً حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) اندھیری رات میں راستہ بھول گئے تھے۔ (طہ :10)