إِذْ قَالَتِ امْرَأَتُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
(چنانچہ اللہ کے دعا سننے کا وہ واقعہ یاد کرو) جب عمران کی بیوی نے کہا تھا کہ : یا رب ! میں نے نذر مانی ہے کہ میرے پیٹ میں جو بچہ ہے میں اسے ہر کام سے آزاد کر کے تیرے لیے وقف رکھوں گی۔ میری اس نذر کو قبول فرما۔ بیشک تو سننے والا ہے، ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔
ف 5 تفاسیر میں امرٔ ۃ عمران کا نام حنتہ مذکور ہے اور ظاہر دمشق میں ان کی قبر ہے۔ (ابن کثیر، بحر) اس زمانہ میں دستور تھا کہ بعض لڑکوں کو ماں باپ اپنے حق سے آزاد کر کے اللہ تعالیٰ کی نذر کردیتے اور عبادت خانے کے سپرد کردیتے۔ عمران کی بیوی حاملہ تھیں انہوں نے بھی یہی نذر مانی۔ اور مُحَرَّرٗا کے معنی ہیں ہے کہ خالصۃً کنیسہ کی خدمت کے لیے وقف رہے گا۔ (قرطبی )