سورة القصص - آیت 8

فَالْتَقَطَهُ آلُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوًّا وَحَزَنًا ۗ إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا كَانُوا خَاطِئِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر آل فرعون نے اسے دریا سے نکال لیاتاکہ آگے چل کر ان کا دشمن اور سرمایہ رنج وغم بنے بے شک فرعون ہامان اور ان کالشکر غلطی پر تھا (جب کہ دشمن کو اپنے گھر کے اندر پال رہا تھا)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

8۔ لفظی ترجمہ یوں ہے :” تاکہ وہ ان کا دشمن اور ان کے لئے باعث رنج بنے۔“ لیکن مطلب وہ ہے جو متن میں بیان کیا گیا ہے۔ یا یہ کہ ان کے اٹھانے کا نتیجہ یہ ہونا تھا کہ وہ (حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) ان کے لئے دشمن اور باعث رنج ہوں۔ اس لام کو عربی زبان میں لام عاقبت کہا جاتا ہے۔ (قرطبی)