سورة النمل - آیت 62

أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اچھا بتاؤ وہ کون ہے جو بے قرار دلوں کا پکار سنتا ہے (جب وہ ہر طرف سے مایوس ہوکر) اسے پکارنے لگتے ہیں اور وہ ان کے درد دکھ ٹال دیتا ہے ؟ وہ کہ اس نے تمہیں زمین کا جانشین بنایا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا بھی ہے؟ افسوس تمہاری غفلت پر) بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ تم نصیحت پذیر ہو

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

6۔ مشرکین عرب خود اس چیز کو جانتے اور مانتے تھے کہ مصیبت کو ٹالنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ چنانچہ دوسری آیات میں بھی ان سے اسی طرح کا خطاب فرمایا گیا ہے۔ (دیکھئے اسرا :63، فعل 53) مگر تعج ہے ہمارے زمانہ کے ان مسلمانوں پر جو توحید کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن مصیبت تک میں اللہ کو نہیں پکارتے بلکہ ” یا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ“ ” یا غوث اعظم (رح) “ وغیرہ کا نعرہ لگاتے ہیں۔ 7۔ یا تم کو زمین کا خلیفہ ظالم و متصرف) بناتا ہے۔ ایک دوسرے کا جانشین بنانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمہاری ایک نسل کے بعد دوسری نسل کو، اور ایک قوم کے بعد دوسری قوم کو لے آتا ہے۔ (شوکانی)