سورة النمل - آیت 44

قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الصَّرْحَ ۖ فَلَمَّا رَأَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَكَشَفَتْ عَن سَاقَيْهَا ۚ قَالَ إِنَّهُ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّن قَوَارِيرَ ۗ قَالَتْ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَيْمَانَ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس سے کہا گیا کہ اس محل میں داخل ہوجا، پھر جب اس نے دیکھا تو خیال کیا کہ یہ گہرا پانی ہے اور اپنی پنڈلیوں سے کپڑا اٹھا لیا، تو سلیمان نے کہا یہ شیشے کا چکنا محل ہے، بلقیس نے کہا، میرے پروردگار میں نے (بدگمانی کرکے) اپنی جان پر ظلم کیا، اب میں سلیمان کے ساتھ ہو کر رب العالمین کے لیے مسلمان ہوئی

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

5۔ جیسے پانی کی گہرائی معلوم نہ ہو تو اس میں گھسنے والا اپنے پائینچے چڑھا لیتا ہے۔6۔ حضرت سلیمان نے اس سے یہ بات اس لئے فرمائی کہ اسے پتہ چلے کہ جس ساز و سامان پر اسے اور اس کی قوم کو ناز تھا یہاں اس سے بڑھ کر سامان موجود ہے۔ اور ساتھ ہی یہ معلوم ہوجائے کہ سورج اور ستاروں کی چمک سے مرعوب ہو کر انہیں خدا سمجھ لینا ایسا ہی دھوکا ہے جیسے آدمی چمکتے شیشے کو پانی سمجھ بیٹھے۔ شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں :” اس کو اپنی عقل کا قصور اور ان کی (یعنی حضرت سلیمان ( علیہ السلام) کی عقل کا کمال معلوم ہوا) سمجھی کہ ان میں بھی جو یہ سمجھتے ہیں سو ہی صحیح ہے۔“ (موضح) اسی چیز نے اسے اس اعتراف پر مجبور کیا جو آگے آرہا ہے۔ 7۔ جو اب تک شرک میں مبتلا اور تجھے بھولی رہی۔