ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۖ وَغَرَّهُمْ فِي دِينِهِم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
یہی لوگ ہیں جن کا کیا دھرا دنیا اور آخرت دونوں میں اکارت گیا اور کوئی نہیں جو ان کا مددگار ہوگا
ف 2 یعنی جس چیز نے حق سے کھلم کھلا انحراف اور بڑے بڑے گناہ کا بے شرمی سے ارتکاب پر دلیر جری بنا دیا ہے وہ یہ ہے کہ انہیں خدا کی پکڑ اور سزا کا کوئی ڈر نہیں ہے۔ ان کو آبا واجداد انہیں طرح طرح کی خام خیالوں اور جھوٹی اور چہتیے ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔ مائدہ آیت 18) اور کہتے ہیں کہ جنت بنی ہی ہمارے لیے ہے۔ ( بقرہ : آیت 111) اور کبھی کہتے ہیں کہ اگر ہمیں تھوڑی بہت سزا ہوئی بھی تو چند دن سے زیادہ نہ ہوگی۔ ہمارے بزرگوں کا جن کے ہم نام لیو اور دامن گرفتہ ہیں، خدا پر اینا زور ہے کہ وہ چاہے بھی توہ میں سزانہ دے سکے گا (مزید دیکھئے بقرہ آیت :80) اور نصاری ٰ نے تو کفارہ کا مسئلہ گھڑکے ؛ ؛ معا صی پرسزا کا سارا معاملی ہی ختم کردیا ہے۔