إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
بلاشبہ "الدین" (یعنی دین) اللہ کے نزدیک "الاسلام" ہی ہے اور یہ جو اہل کتاب نے آپس میں اختلاف کیا (اور گروہ بندیاں کرکے الگ الگ دیں بنا لیے) تو (یہ اس لیے نہیں ہوا کہ نہیں ہوا کہ اس دین کے سوا انہیں کسی دوسرے دین کی راہ دکھلائی گئی تھی یا دین راہ مختلف ہوسکتی ہے بلکہ اس لیے کہ علم کے پانے کے بعد وہ اس پر قائم نہیں رہے اور آپس کی ضد و عناد سے الگ الگ ہوگئے۔ اور یاد رکھو جو کوئی اللہ کی آیتوں سے انکار کرتا ہے (اور ہدایت پر گمراہی کو ترجیح دیتا ہے) تو اللہ ( کا قانون جز) بھی حساب لینے میں سست رفتار نہیں
8 اس میں اہل کتاب کی مذمت ہے جن کی پوری تاریخ شاہد ہے کہ انہوں نے نہ صرف احکام الہیٰ پر عمل کرن سے انکار کیا بلکہ انبیا اور ان لوگوں کو قتل کرتے رہے ہم میں جنہوں نے کبھی ان کے سامنے دعوت حق پیش کی اور یہ انہتائی تکبر ہے۔ حضرت ابو عبیدہ (رض) بن جراح نے آنحضرت ﷺ سے سوال کیا کہ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب کس شخص کو دیا جائے گا آپ ﷺ نے فرمایا : اس کو جس نے کسی نبی یا امر المعروف ونہی عن المنکر کرنے والے شخص کو قتل کیا۔ اس کے بعد آنحضرت ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ (ابن جریر۔ْ ابن کثیر )