سورة آل عمران - آیت 19

إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ "الدین" (یعنی دین) اللہ کے نزدیک "الاسلام" ہی ہے اور یہ اور یہ جو اہل کتاب نے آپس میں اختلاف کیا (اور گروہ بندیاں کرکے الگ الگ دین بنا لیے) تو (یہ اس لیے نہیں ہوا کہ اس دین کے سوا انہیں کسی دوسرے دین کی راہ دکھلائی گئی تھی یا دین کی راہ مختلف ہوسکتی ہے بلکہ اس لیے کہ علم کے پاسنے کے بعد وہ اس پر قائم نہیں رہے اور آپس کی ضد و عناد سے الگ الگ ہوگئے۔ اور یاد رکھو جو کوئی اللہ کی آیتوں سے انکار کرتا ہے (اور ہدایت پر گمراہی کو ترجیح دیتا ہے) تو اللہ (کا قانون جزا) بھی حساب لینے میں سست رفتار نہیں

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 دین اسلام کا نام ہے یعنی محمد رسول اللہ (ﷺ) کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس کی عبادت کرنے اور اسی کے احکام کے مطابق اپنی پوری زندگی گزارنے کا۔ اس آیت میں بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جس دین کا اعتبار ہے وہ صرف یہی اسلام ہے۔ نیز جو شخص آنحضرت صلی اللہ (ﷺ) کی رسالت کا قائل نہیں ہے اور نہ آپ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق اپنا عمل اور عقیدہ ہی درست کرتا ہے اس کا دین اللہ تعالیٰ کے ہاں معتبر نہیں ہے خواہ وہ توحید کا قائل ہو اور دوسرے ایمانیات کا اقرار کرتا ہو۔ (م۔ ع) اسلام۔ ایمان اور دین اپنی حقیقت کے اعتبار سے تینوں ایک ہیں۔ (قرطبی) ف 5 یعنی اللہ تعالیٰ نے جتنے انبیا بھیجے ان سب کا دین یہی اسلام تھا۔ اہل کتاب نے اس حقیقت کو جان لینے کے بعد کے اسلام دین حق ہے، محض باہم بغض وعناد کی بنا پر اسلام سے انحراف کیا ہے۔ آج بھی ان کے لیے صحیح روشن یہی ہے کہ محمد(ﷺ) کی رسالت پر ایمان لے آئیں اور دین اسلام کو اختیار کرلیں۔ ف 6 یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے جلد محاسبہ ہونے والا ہے اور آیت الٰہی سے کفر کی سزا مل کر رہے گی۔