هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
خواہ زمین میں ہو خواہ آسمان میں۔ یہ اسی کی کار فرمائی ہے کہ جس طرح چاہتا ہے، ماں کے شکم میں تمہاری صورت (کا ڈیل ڈول اور ناک نقشہ) بنا دیتا ہے (اور قبل اس کے کہ دنیا میں قدم رکھو تمہاری حالت و ضرورت کے مطابق تمہیں ایک موزوں صورت مل جاتی ہے) یقیناً کوئی معبود نہیں ہے، مگر وہی غالب و توانا ۃ کہ اسی کے حکم و طاقت سے سے سب کچھ ظہور میں آتا ہے) حکمت والا (کہ انسان کی پیدائش سے پہلے شکم مادر میں اس کی صورت آرائی کردیتا ہے
ف 8 اس آیت میں پہلے یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو آسمان وزمین کی ہر بڑی اور چھوٹی ظاہر اور پوشیدہ چیز کا علم ہے حالا نکہ وہ عرش معلی پر ہے۔ (وحیدی) اور پھر اس طرف اشارہ کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ایک بندہ مخلوق ہیں جس طرح دوسرے انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے ماں کے پیٹ میں پیدا کیا اسی طرح حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھی ماں کے پیٹ میں جیسے چاہا پیدا کیا۔ پھر وہ خدا یا خدا کا بیٹا کیسے ہوسکتا ہے جیسے عیسائیوں کا غلط عقیدہ ہے۔ كَيۡفَ يَشَآءُ۔ یعنی مذکر یا مؤنث اسود احمر تام ناقص وغیرہ اور انسان کی سعادت وشفاعت عمر اور رزق بھی اسی وقت لکھ دیا جاتا ہے جیسا کہ متعدد احادیث میں مذکور ہے۔ (شوکانی۔ ابن کثیر )