سورة الشعراء - آیت 44

فَأَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَعِصِيَّهُمْ وَقَالُوا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ إِنَّا لَنَحْنُ الْغَالِبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس پر انہوں نے اپنی رسیاں اور عصا ڈال دیے اور بولے، فرعون کے اقبال کی قسم بلاشبہ ہم ہی غالب رہیں گے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

12۔ فرعون کی تعظیم کے لئے اس کی عزت کی قسم کھائی کہ ہم ضرور ہی جیتیں گے۔ اس سے جادوگروں کا مقصد فرعون کو خوش اور موسیٰ (علیہ السلام) کو مرعوب کرنا تھا…جاہلیت میں لوگ اس قسم کی قسمیں کھایا کرتے جیسا کہ آج کل بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات کی قسم کھانے پر مطمئن نہیں ہوتے بلکہ اپنے پیرومرشد یا کسی بزرگ کے روضہ کی قسم کھاتے ہیں۔ یا عام رواج کے مطابق کہہ دیتے ہیں : مجھے تیری قسم یا تیرے سر کی قسم وغیرہ۔“ اس طرح دوسروں کی عظمت کا اظہار کرتے ہیں۔ شاید اللہ تعالیٰ کی جھوٹی قسم کھانے پر اتنا گناہ نہ ہوتا ہو جتنا کہ ان چیزوں کی سچی قسم کھانے پر ہوسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس قسم کے گناہوں سے محفوظ رکھے۔ (روح المعانی) مزید تفصیل کے لئے سورۃ طہ (آیت 66۔67) اور سورۃ اعراف (آیت 116) دیکھ لی جائے۔