سورة آل عمران - آیت 3

نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنزَلَ التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اسی نے تم پر سچائی کے ساتھ الکتاب نازل کی (یعنی قرآن نازل کیا) اس سے پہلے جس قدر کتابیں نازل ہوچکی ہیں۔ ان سب کی تصدیق کرتی ہوئی آئی ہے (ان سے الگ نہیں ہے) اور اسی (حی و قیوم ذات) نے اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لیے تورات اور انجیل نازل کی تھی۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 یہاں الکتاب سے مراد قرآن مجید ہے اور بالحق سے اس کے سچا اور منزل من اللہ ہونے پر دلالت ہے اور اس سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کتب سابقہ میں جو خبریں اور بشارتیں مذکور ہیں اس میں بھی وہی خبریں اور بشارتیں ہیں۔ ایک خبر یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آخری رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنا یر بھیجے گا اور بشارت یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ ان پر قرآن نازل فرمائے گا۔ (ابن کثیر۔ کبیر) ف 6 تورات سے مراد وہ کتاب ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلامک پر نازل ہو کی گئی اور انجیل سے مراد وہ کتاب ہے جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر نازل کی گئی۔ اس وقت یہ دنوں کتابیں اپنی اصلی شکل میں موجود نہیں ہیں۔ تورات بائبل کے عہد قدیم کی پہلی پانچ کتابوں کا نام ہے اور انجیل بیئبل کے عہد جدید کی پہلی چار کتابوں میں متفرق طور پر درج ہے۔ یہود و نصاری نے انہیں بڑی حد تک بدل ڈلا ہے اور ان میں کچھ تشریحات اپنی طرف سے ملا کر خلط ملط کردیا ہے الفرقان سے مراد قرآن مجید ہے جس سے تورات وانجیل کے صحیح اور غلط اجزائے کے مابین فرق کیا جاسکتا ہے۔ (کبیروغیرہ )