بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بے حد مہربان اور نہایت رحم والا ہے
ف 2 اس سورت کے مدنی ہونے پر مفسرین کا اتفاق ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ پہلی 83 آیتیں وفد نجران کے بارے میں نازل ہوئیں ہیں جو 9 ھ میں آنحضرت (ﷺ) کی خدمت میں حاضرہو اتھا۔ (فتح القدیر) یہ وفد کل ساٹھ سواروں پر مشتمل تھا جن میں چودہ ان کے معزز افراد شمارہوتے تھے اور تین آدمی عاقبہ عبدالمسیح۔ السید الالہم اور ابو حارثہ ان سب میں نمایاں حیثیت رکھتے تھے۔ اور ابو حارثہ کو تو مذہبی رہنما ہونے کی حیثیت سے لاٹ پادری سمجھا جاتا تھا۔ ان سے دوسری باتوں کے علا اوہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کی الو ہیت پر بھی آنحضرت (ﷺ) کا مناظرہ ہوا۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا مسیح( علیہ السلام) فنا ہوجائے گا اور اللہ تعالیٰ ہی حیّ ہے یعنی ہمیشہ زندہ ہے اور رہے گا وغیرہ دلائل پیش کیے جس پر وہ خاموش ہوگئے۔ اس پر یہ سورت نازل ہوئی۔ بقیہ تفصیل کے لیے دیکھئے آیت مبابلہ 61۔ (معالم۔ ابن کثیر)