سورة الفرقان - آیت 45

أَلَمْ تَرَ إِلَىٰ رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ الظِّلَّ وَلَوْ شَاءَ لَجَعَلَهُ سَاكِنًا ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَيْهِ دَلِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا (اے مخطاب) تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارا رب کس طرح سائے کو پھیلا دیتا ہے اور اگر وہ چاہتا تو اس کو ایک ہی حالت پر ٹھہرائے رکھتا، پھر ہم نے اس سائے پر سورج کو علامت بنادیا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

6۔ یعنی طلوع فجر سے لے کر سورج نکلنے تک یا غروب سے طلوع تک صرف سایہ رہتا ہے اس کے ساتھ کوئی دھوپ نہیں ہوتی۔ (قرطبی) ان کی گمراہی بیان کرنے کے بعد اب دلائل توحید کا بیان ہے۔ (شوکانی) 7۔ یعنی اگر دھوپ نہ ہوتی تو کچھ پتا نہ چلتا کہ سایہ کیا ہوتا ہے کیونکہ ہر چیز اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہے۔ (قرطبی) یا مطلب یہ ہے کہ سایہ دھوپ کے تابع رہتا ہے۔ دھوپ کے اعتبار سے ہی اس میں نقص و زیادت اور امتداد و تقلص ہوتا ہے تو گویا دھوپ اس کے لئے بمزملہ دلیل اور راہنما کے ہے۔ (شوکانی)