وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اور جب تمہارے بچے بلوغت کو پہنچ جائیں تو چاہیے کہ جس طرح ان سے بڑے اجازت لے کر داخل ہوا کرتے ہیں، اسی طرح وہ بھی اجازت لے کرداخل ہوں۔ اس طرح اللہ کھول کھول کراحکام بیان کردیتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا،(اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے (٤٤)۔
4۔ یا جس طرح وہ لوگ اجازت لیتے ہیں جن کا ذکر پہلے (آیت 27 میں) ہوچکا ہے۔ الغرض بلوغت کے بعد ہر حال میں اجازت لیکر آنا ضروری ہے۔ پھر ان تین اوقات کی تخصیص نہیں ہے۔ (ابن کثیر) عطا بن یسار (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبیﷺ سے دریافت کیا۔ ” اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا میں اپنی ماں کے پاس بھی اجازت لے کر جایا کروں؟ فرمایا : ” ہاں“ اس نے کہا۔ ” میں تو اس کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتا ہوں۔“ فرمایا :” تب بھی اجازت لیکر جایا کرو۔ ماں کو برہنگی کی حالت میں دیکھنا چاہتے ہو؟“ اس نے جواب دیا۔ ” نہیں“۔ فرمایا تو اجازت لے کر جایا کرو۔ (شوکانی)