سورة النور - آیت 55

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو لوگ تم میں ایمان لائے ہیں اور ان کے عمل بھی اچھے ہیں ان سے اللہ کا وعدہ ہوا کہ زمین کی خلافت انہیں عطا فرمائے گا (٤٢) اسی طرح جس طرح ان لوگوں کو دے چکا ہے جوان سے پہلے گزر چکے ہیں نیزا یسا بھی ضرور ہونے والا ہے کہ ان کے دین کو کہ ان کے لیے پسند کرلیا گیا ہے ان کے لے جمادے اور خوف وخطر کی زندگی کو امن وامان کی زندگی سے بدل دے وہ (بے خوف وخطر) میری بندگی میں لگے رہیں گے اور میرے ساتھ کسی ہستی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے پھر جو کوئی اس کے بعد ناشکری کرے تو ایسے ہی لوگ ہیں جو نافرمان ہوئے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

5۔ یعنی اگر تمہیں ہدایت نہ ہو تو گرفت اس کی نہیں بلکہ تمہاری ہوگی۔6۔ یعنی اسے مضبوط بنیادوں پر قائم کر دیگا۔ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ خلفائے ثلاثہ کی خلافت برحق تھی اور اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے مطابق۔ گو یہ وعدہ تمام امت کو شامل ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے دور خلافت سے لیکر حضرت عثمان کے دور خلافت تک جو فتوحات حاصل ہوئیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ (ابن کثیر، شوکانی) 7۔ یعنی اللہ کی طرف سے اس سچے وعدے کے آجانے کے بعد۔8۔ یا خدا کی ناشکری کرے۔ کفر کے معنی انکار حق اور ناشکری دونوں ہو سکتے ہیں۔