سورة البقرة - آیت 276

يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ سود کو مٹاتا ہے اور خیرات کو بڑھاتا ہے اور (یاد رکھو) تمام ایسے لوگوں کو جو نعمت الٰہی کے ناسپاس اور نافرمان ہیں، اس کی پسندیدگی حاصل نہیں ہوسکتی

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یعنی سود کا مال بظاہر کتنا ہی بڑھ جائے۔ اللہ تعالیٰ اس میں خیر و برکت عطا فرماتا چنانچہ سود خوار پر دنیا بھی لعنت بھیجتی ہے اور آخرت میں بھی اسے وہ سزا ملے گی جو کسی دوسرے مجرم کو نہ ملے گی۔ ایک حدیث میں ہے کہ سود خواہ کتنا ہی بڑھ جائے انجام کا روبار وہ کم ہی ہوتا ہے۔ (ابن کثیر) اس کے مقا بلہ میں صدقہ وخیرات میں برکت ہوتی ہے۔ صحیحین وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ ر ضی اللہ عنہ سے ایک روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی پاکیز ہ کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ دیا اللہ تعالیٰ اسے قبول فرماتا ہے اور بڑھاتا ہے حتی کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔ (قرطبی )