سورة المؤمنون - آیت 96

ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ السَّيِّئَةَ ۚ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَصِفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) برائی کو برائی سے نہیں بلکہ ایسے طرز عمل کے ذریعہ سے دور کر جو بہتر طرز عمل ہو (یعنی عفو و درگزر کر کے) ہم ان باتوں سے بے خبر نہیں جو یہ تیری نسبت کہتے رہتے ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

12۔ یعنی بدی کا بدلہ نیکی، ظلم کا بدلہ انصاف، خیانت کا بدلہ دیانت داری، جھوٹ کا بدلہ، سچ، قطع رحمی کا بدلہ صلہ رحمی اور گالی گلوچ کا بدلہ دعا و سلام سے……دیجئے نتیجہ کیا ہوگا ؟ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ۔ یعنی اس طرح جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دشمن ہے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دلسوز دوست ہوجائے گا۔ (فصلت :34) اس میں عفو ودرگزر کی تعلیم دی ہے اور لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہنے کے لئے یہ تریاق نافع ہے۔ (ابن کثیر) چنانچہ حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی پر زیادتی کی ہو یا اس سے ذاتی انتقام لیا ہو۔ الا یہ کہ اس نے اللہ کی مقرر کردہ کسی حد کو پامال کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے اللہ کے لئے انتقام لیا۔ (مسلم)