وَلَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ أَهْوَاءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ بَلْ أَتَيْنَاهُم بِذِكْرِهِمْ فَهُمْ عَن ذِكْرِهِم مُّعْرِضُونَ
اور اگر ایسا ہوتا کہ سچائی ان کی خواہشوں کی پیروی کرتی تو یقینا آسمان و زمین اور وہ سب جو ان میں ہے یک قلم درہم برہم ہوجاتا، ہم نے ان کے لیے ان کی نصیحت کی بات مہیا کردی تو یہ اپنی نصیحت کی بات سے گردن پھیرے ہوئے ہیں۔
11۔ یعنی ویسا ہوتا یا ہوجایا کرتا جیسا یہ چاہتے ہیں۔12۔ کیونکہ ان کی خواہش اختلاف و تضاد کا مجموعہ ہیں یا مطلب یہ ہے کہ ان کی خاہش کے مطابق اگر اللہ کے سوا اور بھی معبود ہوتے تو کائنات کا یہ سارا نظام درہم برہم ہوجاتا۔ اکثر مفسرین (رح) نے اس آیت کا یہی دوسرا مطلب لیا ہے۔ (شوکانی) 13۔ یا جس میں ان کیلئے نصیحت ہے اور وہ اپنی نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں لفظ ” ذکر“ کے مفسرین (رح) نے متعدد معنی بیان کئے ہیں۔ (انبیاء :10)