سورة المؤمنون - آیت 21

وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) تمہارے لیے چارپایوں کی خلقت میں بھی بڑی ہی عبرت ہے، جو کچھ ان کے شکم میں بھرا ہے (یعنی ناگوار آلائشیں) اسی میں سے تمہارے لیے پینے کی (خوشگوار) چیز پیدا کردیتے ہیں (یعنی دودھ) اور تمہارے لیے ان کے وجود میں اور بھی طرح طرح کے فائدے ہیں، انہی میں سے بعض تمہارے لیے غذا کا بھی کام دیتے ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

10۔ پانی اور نباتات کے ذریعہ جو نعمتیں انسان تک پہنچ رہی ہیں ان کا ذکر کرنے کے بعد اب ان نعمتوں کا بیان ہو رہا ہے جو حیوانات کے واسطہ سے انسان تک پہنچتی ہیں۔ گویا یہ بھی اللہ تعالیٰ کی قدرت اور رحمت کی دلیل ہے مطلب یہ ہے کہ ان کے پیٹوں میں جو کچھ ہے اس میں سے ایک چیز تمہیں پلاتے ہیں۔ مراد ہے دودھ جیسا کہ دوسری آیت میں ہے : لبنا خالصا سائغا للشاربین۔ یعنی ان جانوروں کے پیٹوں میں گوبر اور خون کے بیچ میں سے خالص دودھ جو پینے والوں کے لئے مزیدار ہے، پلاتے ہیں۔ (نحل :66) 11۔ یعنی ان کا گوشت کھاتے ہو۔ یا مطلب یہ ہے کہ ان پر تمہاری معیشت کا نظام قائم ہے۔ (روح)