سورة المؤمنون - آیت 17

وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَائِقَ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) یہ ہماری ہی کارفرمائی ہے کہ تمہارے اوپر (گردش) کے سات راستے بنا دیے اور ہم مخلوق کی طرف سے غافل نہ تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

2۔ آسمانوں کو راستے اس لئے کہا گیا کہ وہ فرشتوں یا سیاروں کی گزرگاہیں ہیں۔ بعض مفسرین (رح) نے طرائق کے معنی طبقات بھی کئے ہیں۔ جیسا کہ دوسری آیت میں ” سبع سمت طباقا“ فرمایا ہے۔ (ملک :3) 3۔ یعنی اپنی کسی جاندار یا بے جان مخلوق کی حفاظت اور اس کی ضرورتوں سے بے خبر نہیں ہیں۔ یہی معنی ” الحی القیوم“ کے ہیں (قرطبی) ان سات آسمانوں کو زمین پر گرنے سے سنبھالے ہوئے ہیں ورنہ اگر یہ گرجائیں تو زمین پر بسنے والے سب ہلاک ہوجائیں۔ (کبیر)