سورة الحج - آیت 75

اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ نے فرشتوں میں سے بعض کو پیام رسانی کے لیے برگزیدہ کرلیا، اسی طرح بعض انسانوں کو بھی (لیکن اس برگزیدگی سے انہیں معبود ہونے کا درجہ نہیں مل گیا جیسا ان گمراہوں نے سمجھ رکھا ہے) بلاشبہ اللہ ہی ہے سننے والا، دیکھنے والا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

3۔ یعنی جس فرشتے اور جس آدمی کو چاہتا ہے اپنا پیغمبر بنا لیتا ہے۔ فرشتوں میں سے اس نے جبرئیل ( علیہ السلام) و میکائیل ( علیہ السلام) کو اپنی رسالت کے لئے منتخب فرمایا، اور آدمیوں میں سے آدم ( علیہ السلام)، نوح ( علیہ السلام)، ابراہیم ( علیہ السلام)، موسیٰ ( علیہ السلام) اور عیسیٰ ( علیہ السلام) وغیرہم کو اور اب اپنا آخری پیغمبر محمدﷺ کو بنایا تمہیں اس پر کیوں اعتراض ہے کہتے ہیں کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب مشرکین نے کہا :” ء انزل علیہ الذکر من بیننا“ کیا ہم میں سے خدا کا پیغام اس شخص (یعنی محمدﷺ) پر نازل ہونا تھا۔ (معالم) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : یعنی ساری خلق میں بہتر وہ لوگ ہیں پیغام پہنچانے والے، فرشتوں میں سے بھی وہ فرشتے اعلیٰ ہیں ان کو (یعنی ان کی ہدایت کو) چھوڑ کر بتوں کو مانتے ہو؟ (موضح)