سورة الحج - آیت 72

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِ الَّذِينَ كَفَرُوا الْمُنكَرَ ۖ يَكَادُونَ يَسْطُونَ بِالَّذِينَ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا ۗ قُلْ أَفَأُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكُمُ ۗ النَّارُ وَعَدَهَا اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب انہیں ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو جن لوگوں کے دلوں میں کفر ہے ان کے چہروں پر ناپسندیدگی ابھرتی ہوئی دیکھ کر تم پہچان لیتے ہو، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مارے ناپسندیدگی کے یہ پڑھنے والوں پر حملہ کر بیٹھیں گے (اے پیغمبر) تو کہہ دے کیا میں تمہیں اس سے بھی ایک بد تر صورت حال کی خبر دوں؟ آگ کے شعلے ! جس کا اللہ نے منکروں کے لیے وعدہ کرلیا اور جس کا ٹھکانا یہ ہوا تو کیا ہی برا ٹھکانا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

6۔ یعنی غصہ سے ایسی شکل بناتے ہیں گویا ابھی کاٹ کھائیں گے۔ قاضی شوکانی (رح) لکھتے ہیں : ” یہی کیفیت اہل بدعت کی ہوتی ہے جب انہیں قرآن کی کوئی ایسی آیت یا نبیﷺ کی کوئی ایسی صحیح حدیث سنائی جاتی ہے جو ان کے باطل عقائد کی تردید کرتی ہو۔ (فتح القدیر) 7۔ یعنی کلام الٰہی کی آیات سن کر تم میں غصہ کی جو کیفیت پیدا ہوتی ہے یا ان آیات کے سنانے والوں کے ساتھ جو برے سے برا سلوک تم کرسکتے ہو کیا میں تمہیں اس سے بھی بری چیز نہ بتائوں جس سے تمہیں سابقہ پڑنے والا ہے؟ (شوکانی)