إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ
جو لوگ ایمان لائے ہیں یقینا اللہ (ظالموں کے تشدد سے ے) ان کی مدافعت کرتا ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ امانت میں خیانت کرنے والوں کو کہ کفران نعمت کر رہے ہیں کبھی پسند نہیں کرسکتا۔
11۔ یعنی حق و باطل کی کشمکش میں اہل ایمان کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں حمایت فرمائے گا۔ چنانچہ اس وعدہ کے مطابق مسلمان اپنے دشمنوں کی شرارتوں سے محفوظ رہے اور آخر کار اسلام کو غلبہ نصیب ہوا۔ 12۔ حضرت ابن عباس (رض) اور اکثر مفسرین کے بقول یہ پہلی آیت ہے جس میں ہجرت کے بعد مسلمانوں کو اللہ کی راہ میں لڑنے کی اجازت دی گئی اور یہ بھی فی مجملہ مدافعت کی ایک صورت ہے۔ (قرطبی۔ ابن کثیر) اس آیت میں قتال یعنی لڑنے کی صرف اجازت دی گئی ہے بعد میں سورۃ بقرہ کی وہ آیات نازل ہوئیں جن میں لڑنے کا حکم دیا گیا ہے دیکھئے آیت۔19، 191، 391۔241 اور 223 (ابن کثیر)