سورة الحج - آیت 23

إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا ۖ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو فریق ایمان لایا اور نیک عمل ہوا، تو یقینا اللہ اسے (نعیم ابدی کے) باغوں میں داخل کرے گا، ان کے تلے نہریں بہ رہی ہیں۔ (اس لیے ان کی بہار کبھی ختم ہونے والی نہیں) انہیں وہاں (آگ کے پہناوے کی جگہ) سونے کے کنگن اور موتیوں کے ہار پہنائے جائیں گے اور لباس ان کا ریشمی ہوگا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5۔ گزشتہ زمانے میں بادشاہ اور بڑے بڑے رئیس زینت اور اپنی شان و شوکت کے اظہار کے لئے کنگن اور موتی پہنا کرتے تھے۔ اس آیت سے مقصود یہ بتانا ہے کہ اہل ایمان کو جنت میں شاہانہ لباس پہنچایا جائے گا۔ ف 6۔ حریر سے مراد خالص ریشم ہے جس کا استعمال مردوں کے لئے دنیا میں حرام ہے۔ صحیحین میں حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس مرد نے دنیا میں ریشم پہنا اسے وہ آخرت میں نہ پہنایا جائے گا“ اس بارے میں اور بھی کئی احادیث ثابت ہیں۔ (شوکانی)