سورة الحج - آیت 12

يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُ وَمَا لَا يَنفَعُهُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ اللہ کے سوا ان چیزوں کو (اپنی حاجت روائی کے لیے) پکارتے ہیں جو نہ تو انہیں نقصان پہنچا سکتی ہیں نہ نفع، یہی گمراہی ہے جسے سب سے زیادہ گہری گمراہی سمجھنا چاہیے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2۔ مطلب واضح ہے لیکن ہمارے زمانے کے بعض بدعت پرست علماء جو لوگوں کو قبر پرستی کی تعلیم دیتے ہیں پہلے تو کسی نبی یا ولی کے متعلق لوگوں میں یہ ذہن پیدا کرتے ہیں کہ یہ نفع بھی دیتے ہیں اور نقصان بھی پہنچاسکتے ہیں اور پھر ان سے کہتے ہیں کہ قرآن نے صرف ان چیزوں کو پکارنے سے منع کیا ہے جو کچھ نفع یا نقصان نہیں پہنچاتیں اور یہ قبر یا قبر والے چونکہ نفع بھی پہنچاتے ہیں اور نفقصان بھی اس لئے اسے سجدہ کرنا اور اس پر چڑھاوے چڑھانا قرآن کے منافی نہیں۔ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔