سورة الحج - آیت 1

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ ۚ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

لوگو ! اپنے پروردگار (کے عذاب سے) ڈرو، یقین کرو آنے والی گھڑی کا بھونچال بڑا ہی سخت ہوگا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7۔ جمہور مفسرین (رح) کے نزدیک یہ زلزلہ قیامت سے پہلے آئیگا اور یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہوگا اور قرب قیامت کی وجہ سے اسے الساعۃ کا زلزلہ قرار دیا ہے۔ جیسا کہ اشراط الساعۃ کہا جاتا ہے اور اگلی آیت کے الفاظ سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔ کیونکہ قیامت کے روز تو نہ کوئی عورت دودھ پلارہی ہوگی اور نہ کسی کو حمل ہوگا اور ” نفخ صور“ والی طویل حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے جس میں ہے کہ صور میں نفخ تین ہوں گے۔ نفح الفزع (سراسیمگی) نفخ المحق (موت کی چیخ) اور نفخ القیام رب العالمین (قبروں سے اٹھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور پیشی) پھر پہلے نفخ کی کیفیت بیان کرتے ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا کہ اس وقت زمین اس کشتی کی طرح ہوگی جو موجوں کے تھپڑوں سے ڈگمگارہی ہو یا عرش سے لٹکتی ہوئی اس قندیل کی طرح جسے ہوا کہ جھونکے بری طرح جھنجھوڑ رہے ہوں۔ بعض نے کہا ہے کہ ریبھونچال قیامت کے دن ہوگا۔ ابن جریر (رض) نے اسی کو ترجیح دی ہو (شوکانی، ابن کثیر) مگر یہ کہنا زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے کہ بھونچال دو ہوں گے ایک قیامت سے پہلے اور دوسرا قیامت کے روز۔ (کبیر)