سورة الأنبياء - آیت 83

وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ایوب (کا بھی معاملہ یاد کرو) جب اس نے اپنے پروردگار کو پکارا تھا، میں دکھ میں پڑگیا ہوں اور خدایا ! تجھ سے بڑھ کر رحم کرنے و الا کوئی نہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 11۔ کہتے ہیں کہ حضرت ایوب ( علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی نعمتیں دے رکھی تھیں اور وہ بڑے شکر گزار بندے تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے صبر کی آزمائش کے لئے تدریحاً تمام نعمتیں چھین لیں اور ساتھ ہی جسمانی امراض میں بھی مبتلا کردیا گیا مگر بایں ہمہ وہ ناشکری کا ایک لفظ بھی زبان پر نہ لائے۔ آخر کار جب تکلیف حد سے بڑھ گئی تب دعا کی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعو کو شرف قبولیت بخشا اور اپنے فضل و کرم سے دوبارہ دولت وصحت سے نوازا۔