سورة طه - آیت 129

وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَكَانَ لِزَامًا وَأَجَلٌ مُّسَمًّى

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) اگر ایسا نہ ہوتا کہ پہلے سے تیرے پروردگار نے (اس بارے میں) ایک بات ٹھہرا دی ہوتی (یعنی ایک قانون ٹھہرا دیا ہوتا) تو اسی گھڑی ان پر (جرم کا) الزام لگ جاتا اور مقررہ وقت نمودار ہوجاتا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 میعاد معین سے مراد قیامت کا دن ہے یا دنیا ہی کی سزا کوئی دن جیسے بدر کا دن اور بات اسے مراد اللہ تعالیٰ کا یہ قانون ہے کہ ہر قوم یا گروہ کو گرفت کرنے سے پہلے مہلت دی جائے گی تاکہ ایک طرف اس پر حجت تمام ہو اور دوسری طرف اگر وہ سنبھلنا چاہے تو سنبھل جائے۔