سورة طه - آیت 110

يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو کچھ لوگوں کے سامنے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے گزر چکا سب کا وہ علم رکھتا ہے، مگر انسان اپنے علم سے اس پر چھا نہیں سکتا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 یعنی کسی کا علم اتنا نہیں ہے کہ اس کی ذات صفات اور معلومات کا احاطہ کرسکے۔ اس آیت کا یہ مفہوم اس صورت میں ہے جب ” ب 5“ میں 22 ہ“ کی ضمیر اللہ تعالیٰ کے لئے قرار دی جائے اور اگر وہ ” مابین ایدیھم وما خلفھم“ میں ” ما“ کے لئے قرار دی جائے تو مطل یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کو (چاہے وہ فرشتے ہوں یا خود انسان یا کوئی اور) لوگوں کے اگلے پچھلے حال کا پورا علم نہیں ہے کہ یہ جان سکیں کہ کس کے حق میں شفاعت کرنی چاہئے اور کس کے حق میں نہ کرنی چاہئے اس لئے شفاعت کو اللہ تعالیٰ کے اذن (اجازت) پر موقف رکھا گیا ہے اس میں ان لوگوں کے لئے سرزنش ہے جو فرشتوں یا انبیاء اولیا اور بزرگوں کی پرستش اس امید پر کرتے ہیں کہ قیامت کے دن ہماری سفارش کریں گے۔ (شوکانی کبیر)