فَرَجَعَ مُوسَىٰ إِلَىٰ قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا ۚ أَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ أَمْ أَرَدتُّمْ أَن يَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَخْلَفْتُم مَّوْعِدِي
پس موسیٰ خشم ناک اور افسوس کرتا ہوا قوم کی طرف لوٹا، اس نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! (یہ تم نے کیا کیا) کیا تم سے تمہارے پروردگار نے ایک بڑی بھلائی کا وعدہ نہیں کیا تھا؟ پھر کیا ایسا ہوا کہ تم پر بڑی مدت گزر گئی (اور تم اسے یاد نہ رکھ سکے؟) یا یہ بات ہے کہ تم نے چاہا تمہارے پروردگار کا غضب تم پر نازل ہو اور اس لیے تم نے مجھ سے ٹھہرائی ہوئی بات توڑ ڈالی؟
ف 7 اور میں اس لئے گیا تھا کہ جا کر توراۃ لائوں گو مجھے تیس کے بجائے چالیس دن لگ گئے۔ مگر … ف 8 وعدہ سے مراد ان کا یہ وعدہ ہے کہ جب تک آپ واپس نہ آئیں گے ہم اپنے طریقہ پر قائم رہیں گے اور ہارون کی اطاعت کرتے رہیں گے۔