سورة طه - آیت 80

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ قَدْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ عَدُوِّكُمْ وَوَاعَدْنَاكُمْ جَانِبَ الطُّورِ الْأَيْمَنَ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے بنی اسرائیل ! میں نے تمہارے دشمن سے تمہیں نجات بخشی، تم سے (برکتوں اور کامرانیوں) کا وعدہ کیا جو کوہ طور کے داہنی جانب ظہور میں آیا تھا، تمہارے لیے (صحرائے سینا میں ) من اور سلوی مہیا کردیا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 کیونکہ اس نے جب بنی اسرائیل کا پیچھا کرنے کیلئے اپنی قوم کو ساتھ لیا تھا یہ کہا تھا کہ موسیٰ اور ان کے ساتھی ہم سے بچ کر نہیں جاسکتے اس لئے کہ وہ خشک راستے پر جا رہے ہیں اور ان کے سامنے سمندر ہے۔ مگر ہوا یہ کہ بنی اسرائیل تو بچ کر نکل گئے، اور فرعون اپنی پوری قوم سمیت تباہ ہوگیا۔ ف 2 مراد پہاڑ کی وہی جانب ہے جہاں پہلے حضرت موسیٰ اللہ تعالیٰ سے ہمکلام ہوئے تھے۔ مصر سے شام جاتے ہوئے کوہ طور داہنی جانب پڑتا ہے۔ سورۃ بقرہ رکوع 6 اور سورۃ اعراف رکوع میں گزر چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو تورۃ دینے کے لئے چلایس دن کی معیاد مقرر کی تھی۔ اس کے بعد حضرت موسیٰ طور سے تختیوں پر لکھی ہوئی توراۃ لے کر واپس ہوئے پہلی نعمت دنیوی ہے اور یہ نعمت دینی ہے۔ ف 3 تیسری بار پھر نعمت دنیوی کا ذکر فرمایا۔ من و سلویٰ کی تفسیر کے لئے دیکھیے۔ (سورہ بقرہ :57)