إِلَّا تَذْكِرَةً لِّمَن يَخْشَىٰ
وہ تو اس لیے نازل ہوا ہے کہ جو دل (انکار و بدعملی کے نتائج سے) ڈرنے والا ہے، اس کے لیے نصیحت ہو (جو ڈرنے والے نہیں وہ کبھی اس کی صداؤں پر کان نہیں دھریں گے)
ف 4 یعنی آپ پر یہ قرآن اس لئے نہیں اتارا گیا کہ آپ اس کی تلاوت کرنے کے لئے سار ساری رات عبادت میں کھڑے رہیں اور اپنے آپ کو تھکا ماریں۔ ہوا یہ … جیسا کہ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ جب شروع شروع قرآن اترنے لگا تو رسول اللہ (ﷺ) اور صحابہ کرام قرآن پڑھنے کے خیال سے ساری ساری رات عبادت میں کھڑے رہتے ہیں یہاں تک کہ مشرکین کہنے لگے کہ محمد (ﷺ) پر قرآن کیا اترا، بیچارہ سخت مشقت میں پڑگیا۔ اس پر آیت کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ” ہم نے یہ قرآن آپ پر اس لئے نہیں اتارا کہ آپ پر کوئی ایسا بار ڈالا جائے جو آپ کے لئے ناقابل برداشت ہو۔ (کبیر) ف 5 اور جسے خدا کا ڈر نہ ہو اسے صحیح راستہ پر ڈال دینا تمہارے ذمہ نہیں ہے۔