إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَٰنُ وُدًّا
(اے پیغمبر) جو لوگ ایمان لائے ہیں اور نیک عملوں میں لگ گئے ہیں یہ یقینی ہے کہ خدائے رحمان ان کے لیے (دلوں میں) محبت پیدا کردے (یعنی لوگ ان کی طرف کھینچیں گے اور انہیں پسندیدگی کی نظر سے دیکھیں گے)
ف 10 کافروں کے قبائح کو بیان کرنے کے بعد اب مومنین کے بعض مخصوص اعزا زبیان فرمائے۔” ان کی محبت (لوگوں کے دلوں میں) ڈال دیگا۔“ یعنی بدون کسی کوشش اور اسباب محبت کی مزاولت کے (شوکانی) جیسا کہ ایک حدیث میں ہے جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل کو آواز دے کر فرماتا ہے کہ میں فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو وہ آسمان میں اس کا اعلان کردیتے ہیں پھر وہ زمین والوں کے دلوں میں بھی اس کی محبت ڈال دیتا ے۔ (بخاری مسلم بروایت ابوہریرہ) واضح رہے کہ یہ آیت مکہ معظمہ میں نازل ہوئی جہاں مسلمان انتہائی مظلومی و کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے تھے، گویا اللہ تعالیٰ نے ان سے وعدہ فرمایا کہ عنقریب حالات بدلیں گے، اور تم ذلیل و رسوا ہونے کی بجائے محبوب خلائق بن کر زندگی گزارو گے ۔چنانچہ یہ وعدہ پورا ہوا اور رہتی دنیا تک لوگوں کے دلوں میں صحابہ کرام کی وہ محبت پیدا ہوئی جس کی نظیر ملنی مشکل ے۔ (رضی الله عنهم وار ضا ھم (کذا فی الوحیدی)