سورة مريم - آیت 87

لَّا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس دن شفاعت کرنا کرانا کسی کے اختیار میں نہ ہوگا، ہاں جس کسی نے خدا کے حضور سے وعدہ پا لیا (تو وہ وعدہ ضرور اس کے کام آئے گا)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 اس عہدے سے مراد کلمہ شہادت کا اقرار ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی تفسیر وارد ہے۔ نیز ایک حدیث میں پنجگانہ نماز کی پابندی کو بھی عہد قرار دیاے معلوم ہوا کہ مومنین اصحاب کبائر کی تو شفاعت ہوگی مگر کافر کی کوئی شفاعت نہیں کرسکے گا پس لایملکون الشفاعۃ کے معنی یہ ہیں کہ شفاعت کے مستحق صرف وہی لوگ ہونگے جنہوں نے … یا آیت کا مطلب یہ ہے کہ شفاعت کا اختیار صرف اسی کو ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ نے شفاعت کی اجازت دے دی ہو یعنی کوئی نبی یا فرشتہ از خود کسی کی شفاعت نہیں کرسکے گا اس آیت میں تمام مشرکین کو تنبیہ کردی ہے کہ وہ مشرک خواہ سرپرست ہوں یا قبر پرست ہر قسم کی شفاعت سے محروم رہیں گے گویا لیکونوا لھم عزا کا جواب ہے (از کبیر شوکانی)