سورة مريم - آیت 76

وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى ۗ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ مَّرَدًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے راہ پالی تو وہ ان پر اور زیادہ راہ کھول دیتا ہے (یعنی ان کی فلاح و سعادت بڑھتی ہی جاتی ہے) اور تمہارے پروردگار کے حضور تو باقی رہنے والی نیکیاں ہی بہتر ہیں۔ ثواب کے اعتبار سے بھی اور نتیجہ کے اعتبار سے بھی۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 ایمان اور جمیع اعمال صالحہ ان میں داخل ہیں کیونکہ ان کا نفع دائمی ہے باقیات صالحات سے مراد ہیں وہ اعمال جن کا ثواب مرنے کے بعد قائم رہتا ہے حدیث میں ہے کہ ” لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ بھی الہاقیات الصالحات میں سے ہیں۔ (دیکھیے سورۃ کہف آیت 3) ف 6 لہٰذا فکر بھی انہی کی ہونی چاہئے نہ کہ دنیا کے چند روز عیش و آرام کی۔