سورة البقرة - آیت 225

لَّا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تمہاری قسموں میں جو لغو اور بے معنی قسمیں ہوں، ان پر اللہ پکڑ نہیں کرے گا (اور اس لیے ان کو کوئی اعتبار نہیں) جو کچھ بھی پکڑ ہوگی، وہ تو اسی بات پر ہوگی جو (سچ مچ کو تم نے سمجھ بوجھ کرکی ہے، اور اس لیے) تمہارے دلوں نے (اپنے عمل سے) کمائی ہے اور اللہ (ہر حال میں بخشنے والا، تحمل کرنے والا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 لغو قسموں سے مراد وہ قسمیں ہیں جو بے ساختہ عادت کے طور پر یو نہی زبان سے نکل جاتی ہیں، ’’نہیں پکڑے گا‘‘۔ یعنی ایسی قسموں پر کسی قسم کا کفارہ یا سزا نہیں ہے ہاں جو قسمیں دل کے ارادہ کے ساتھ کھائی جائیں اور پھر ان کی خلاف ورزی کی جائے تو ان پر کفارہ یا سزا ہے۔ فقہ کی زبان میں ایسی قسم کو منعقدہ کہتے ہیں مگر کوئی شخص عمداجھوٹی قسم کھائے تو یہ کبیرہ گناہ ہے اس کا کفارہ نہیں ہے ایسی قسم کو ’’یمین غموس‘‘ کہا جاتا ہے۔